 
                    السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ آپ نے مختلف جوابات میں عقائد کے حوالے سے لکھا ہے کہ کوئی نبی، یا صحابی، یا ولی ما فوق الاسباب کسی کی مدد یا مشکل کشائی نہیں کرسکتے تو کیا پھر اپنے حدود میں رہتے ہوئے کسی کی مدد کرسکتے ہیں؟ یا اللہ نے کچھ نہ کچھ اختیار امت کی مدد یا مشکل کشائی کیلیے نبی یا ولی کو دیا ہے؟ یا صرف اور صرف مددگار اور مشکل کشا اللہ تعالیٰ ہی ہے؟ تفصیل سے جواب عنایت فرمائیں، مختصراً جواب میرے محدود عقل کے لیے کافی نہیں ہوگی۔ والسلام، جزاک اللہ!
ما فوق الاسباب یعنی ظاہری اسباب کے بغیر کسی کی مشکل کشائی کرنا اللہ تعالیٰ کا کام ہے، اور اس کے لیے مختلف مظاہر ہوسکتے ہیں، جبکہ ما تحت الاسباب کوئی بھی انسان دوسرے کی مدد کرسکتا ہے چاہے وہ ولی ہو یا نہ ہو۔
ففی روح المعانی: ﴿یا ایہا الذین اٰمنوا اتقوا اللہ وابتغوا الیه الوسیلة﴾ تحت هذہ الاٰية ان الناس قد اکثروا من دعاء غیر اللہ تعالٰی من الاولیاء، الاحیاء منہم والأموات، وغیرهم، مثل یا سیدی فلان اغثنی، ولیس ذٰلك من التوسل المباح فی شیئ وقد عدہ أناس من العلماء شرکًا (الی قوله) فالحزم التجنب عن ذٰلك وعدم المطلب الا من اللہ اه (ج۴، ص۱۲۸) واللہ اعلم بالصواب!
عوث اعظم، دستگیر، داتا گنج بخش، غریب نواز اور مشکل کشا جیسے الفاظ کا مفہوم اور استعمال کا حکم
یونیکوڈ شرک و مشرکانہ عقائد 0غیر اللہ کو اوّل وآخر اور ظاہر وباطن سمجھنا/ "دجال مارے گا، زندہ کرے گا "کا عقیدہ رکھنا
یونیکوڈ شرک و مشرکانہ عقائد 0حضور نبی اکرمﷺ کے عالم الغیب ہونے کا عقیدہ / نماز جنازہ کے بعد دعا کرنا
یونیکوڈ شرک و مشرکانہ عقائد 0دوران بحث قادیانی سے مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت کی دلیل طلب کرنے کا حکم
یونیکوڈ شرک و مشرکانہ عقائد 0