(+92) 0317 1118263

ٹیسٹ ٹیوب بے بی

نرینہ اولاد کے حصول کیلئے" ٹیسٹ ٹیوب بے بی" کا سہارا لینا

فتوی نمبر :
35768
| تاریخ :
2018-10-20

نرینہ اولاد کے حصول کیلئے" ٹیسٹ ٹیوب بے بی" کا سہارا لینا

حضرت ! کیا میں نرینہ اولاد ( نر جنس منتخب کرنے کے لیے) ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا سہارا لے سکتا ہوں ، میری دو بیٹیاں ہیں جو بڑے اپریشن سے ہوئی ہیں , میں اب بیٹے کے لئے نئی تکنیک جو آئی ہے ٹیسٹ ٹیوب بے بی، کروانا چاہتا ہوں ، مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں۔

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

واضح ہو کہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے ذریعے حصولِ اولاد کے جتنے طرق رائج ہیں اُن سب میں سے سخت مجبوری کے تحت صرف ایک طریقہ کی گنجائش معلوم ہوتی ہے ، وہ یہ کہ مادۂ منویہ اپنے زندہ شوہر کا ہو اور پھر شوہر اور بیوی کے نطفے کا باہم اختلاط کر کے یہ ٹیوب بیوی کے رحم میں رکھ دی جائے جہاں وہ حمل پرورش پائے ، اور یہ عمل خود بیوی یا اس کے شوہر یا کسی ماہر معالج عورت سے کرایا جائے اور اس دوران ستر و حجاب کا پورا خیال رکھا جائے کہ ضرورت سے زیادہ ہرگز نہ کھولا جائے ، لہٰذا سائلہ اگر نرینہ اولاد کے حصول کے لیے اس طریقہ کو اختیار کرے ، تو اس کی گنجائش ہے اور اگر نرینہ اولاد کے حصول کے لئے مذکور طریقے کے علاوہ کوئی اور صورت اختیار کی جاتی ہو ، تو اس کی تفصیل لکھ کر سوال دوبارہ بھیج دیا جائے ، تو ان شاء اللہ حکمِ شرعی سے بھی آگاہ کیا جائے گا۔

مأخَذُ الفَتوی

فی الفقہ الإسلامی : التلقيح الصناعي : هو استدخال المني لرحم المرأة بدون جماع . فإن كان بماء الرجل لزوجته ، جاز شرعاً ، إذ لا محذور فيه ، بل قد يندب إذا كان هناك ما نع شرعي من الاتصال الجنسي . و أما إن كان بماء رجل أجنبي عن المرأة ، لا زواج بينهما ، فهو حرام الخ (۳/ ۵۵۹)-

واللہ تعالی اعلم بالصواب
مفتی محمد دین عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 35768کی تصدیق کریں