میری کزن کے شوہر کا رضاءِ الہی سے انتقال ہو گیا ہے ,اس کے انتقال کے وقت اس کی بیٹی یعنی میری کزن کی بیٹی کی پیدائش کوبیس دن ہوئے تھے ,میری کزن نے اب عدت پوری کر لی ہے اب اس کے سسرال والے ضد کر رہے ہیں کہ میری کزن اپنےدیور سے نکاح کرے مگر میری کزن نہیں کرنا چاہتی ,اس بات پر میری کزن کے سسرال والے غصہ بھی کر رہے ہیں کہ آپ اپنی بیٹی کو بولیں کہ نکاح کرے ورنہ ہم اس کی بیٹی کو قانون اور شریعت کے حساب سے لے جائیں گے , میری کزن کو یہ بھی کہا ہے اس کے سسرال والوں نے کہ اگر یہ شادی نہیں کرے گی تو ہم بچی چھوڑ دیں گے اور اگر اس نے کہیں شادی کی تو یہ ہماری نسل ہے اور اس پر دادا، دادی کا حق ہے مہربانی فرماکر آپ شرعی مسئلہ بتائیں کہ کس کا بچی پر کیا حق بنتا ہے ؟آپ کی بہت مہربانی ہوگی - دعا کا طلب گار
سائل کی کزن کے سسرال والوں کا اپنی بہو پر اپنی مرضی مسلط کرنا اور اس پر اس کو مجبور کرنا یا بچی کے چھیننے کی دھمکی دینانامناسب اور غیر اخلاقی عمل ہونے کے ساتھ شرعاً نا جائز ہے جس سے انہیں احتراز لازم ہے تاہم سائل کی کزن اپنی مرضی سےاپنے دیور سے شادی کرے تو اس کا اسے اختیار ہے اس صورت میں بچی کا حق پرورش بھی اسی کو حاصل ہو گا لیکن اگر وہ بچی کے کسی غیر ذی رحم محرم شادی کرے توایسی صورت میں وہ اپنی بچی کے حق پرورش سے محروم ہو جائے گی اور بچی کی پرورش کاحق اس کی نانی کو حاصل ہو گا۔
كما في الدر المختار : (و) الحاضنة (يسقط حقها بنكاح غير محرمه) أي الصغير، وكذا بسكناها عند المبغضين له؛ لما في القنية: لو تزوجت الأم بآخر فأمسكته أم الأم في بيت الراب فللأب أخذه. اھ(3/565)-
وفی الھدایة: " فإن لم تكن له أم فأم الأم أولى من أم الأب وإن بعدت " لأن هذه الولاية تستفاد من قبل الأمهات " فإن لم تكن أم الأم فأم الأب أولى من الأخوات " اھ(2/434)-
بچوں کی پرورش کا حق کس کو ہے؟ / کیا پرورش کا حق دادی اور چچا کو دیا جا سکتا ہے؟
یونیکوڈ پرورش و تربیت 0