کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے اپنے ایک دوسرے ساتھی سے یہ بات کہہ دی جو ان سے کافی دوری پر رہتا ہے ، جن کے در میان دو گھنٹوں سے لیکر تین گھنٹوں کی مسافت ہے، کہ "اگر آپ ہمارے پاس نہیں آئے تو میری بیوی مجھ پر ماں ہوگی ، اور طلاق ہو گی " ، اور اگر آپ نہیں آئے تو پھر میں آپ کے پاس آؤں گا، اور آپ کے بھائیوں کو بٹھاکر بات ان کے سامنے کر دوں گا ، اور وہ بندہ جس کو آنے کا کہا ہے وہ آگے سے فون پر مذکور شخص کو کہہ دے کہ میرے پاس مہمان ہے ، میں اس کو فارغ کر کے نکلتا ہوں اور وہ شخص مہمانوں کو فارغ کر کے نکل جائے ، مگر راستے میں گاڑی خراب ہو جائےاور گاڑی کو اکیلا چھوڑ نہیں سکتا، تو گاڑی کو دوسری گاڑی کے ساتھ باندھ کر واپس اپنے گھر میں چھوڑ دے ، اور دوسری گاڑی میں بیٹھ کر صبح دس بجے تک پہلے والا شخص جس نے بات کی تھی اس کے ساتھ ملاقات کرے ، اب آپ حضرات سے گزارش ہے کہ اس صورت میں طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟ قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ، شکریہ۔
سائل نے یہ وضاحت نہیں کی کہ طلاق کی قسم اٹھانے والے دوست نے دوسرے دوست کے کب تک نہ آنے پر طلاق کی قسم اٹھائی تھی ، تاہم اگر مطلقاً یہ جملہ بولا ہوجو سوال میں درج ہے اور اس کا دوست اگلے دن آکر ملا ہو تو قسم اٹھانے والے دوست کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے ، وہ حسبِ سابق میاں بیوی کی طرح زندگی بسر کر سکتے ہیں اور اگر سوال کی نوعیت کچھ اور ہو تو اس کی مکمل وضاحت کر کے دوبارہ حکم ِشرعی معلوم کر سکتے ہیں۔
کمافى الهندية : وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق(420/1)
’’اگر میری بیوی دو دن کے اندر نہیں آئی تو وہ میری بیوی نہیں ہوگی‘‘ کہنے سے طلاق کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0’’اگر میں نے اپنی بیوی کو والد صاحب کے ساتھ ایک گھر میں بٹھایا تو وہ مجھ پر طلاق ہو گی‘‘ سے تعلیق طلاق کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0معلق طلاق کی صورت میں جب ایک دفعہ شرط پائے جانے کی وجہ سے طلاق ہو جائے تو دوبارہ طلاق واقع نہ ہونا
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0اگر کوئی اپنے بیٹے سے کہدے کہ "اگر میں نے تیرے لئے شادی کی تو بیوی کو طلاق "اس صورت میں بیٹے کی شادی کی کیا ترتیب ہوسکتی ہے ؟
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0