کچھ عرصہ پہلے میں نے میں غصہ میں آکر اپنی بیوی سے کہا کہ ’’اگر تم میرے چچاکے گھر گئی تو آپ طلاق ہو مجھ پر‘‘حالنکہ وہ نہیں گئی ابھی تک توکیا اس کاکوئی فدیہ وغیرہ ہے تاکہ وہ وہاں جاسکے کوئی حل ہوگا یانہیں ہیں۔شکریہ
سائل کے مذکورالفاظ" اگر تم میرے چچا کے گھر گئی تو آپ طلاق ہو مجھ پر "سے تعلیق طلاق منعقد ہو چکی ہے، چنانچہ سائل کی بیوی اگرسائل کے مذکور چچا کے گھر چلی گئی تواس سے اس پر ایک طلاق معلق واقع ہو جائے گی جس کے بعد سائل کو رجوع کرنے کا اختیار حاصل ہو گا اور رجوع کے بعد سائل کو آئندہ فقط دوطلاقوں کا اختیار رہے گا جب کبھی وہ دو طلاقیں بھی دیدے تو سائل کی بیوی اس پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو جائیگی۔
كمافی الدر المختار: ( وتنحل) اليمين (بعد) وجود الشرط مطلقا) لكن إن وجد في الملك طلقت وعتق وإلا لا اھ (ج ٣ ص ٣٥٥ سعيد).
وفي الهداية :وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط مثل أن يقول لامراته أن دخلت. الدار فانت طالق وهذا بالاتفاق لان الملك قائم فى الحال والظاهر بقاءه إلى وقت وجود الشرط فيصح يمينا او ايقاعاً اھ (٣٨٥/٢) .
’’اگر میری بیوی دو دن کے اندر نہیں آئی تو وہ میری بیوی نہیں ہوگی‘‘ کہنے سے طلاق کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0’’اگر میں نے اپنی بیوی کو والد صاحب کے ساتھ ایک گھر میں بٹھایا تو وہ مجھ پر طلاق ہو گی‘‘ سے تعلیق طلاق کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0معلق طلاق کی صورت میں جب ایک دفعہ شرط پائے جانے کی وجہ سے طلاق ہو جائے تو دوبارہ طلاق واقع نہ ہونا
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0اگر کوئی اپنے بیٹے سے کہدے کہ "اگر میں نے تیرے لئے شادی کی تو بیوی کو طلاق "اس صورت میں بیٹے کی شادی کی کیا ترتیب ہوسکتی ہے ؟
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0"کلما کی قسم کھاتا ہوں کہ جو بھی میری بیوی بنے گی مجھ پر طلاق ہوگی" کہنے کا حکم
یونیکوڈ طلاق معلقہ 0