السلام علیکم!
حضرت کیا کار کا بینک سے اجارہ کروانا جائز ہےگھر کے یوز کے لئے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
سودی بینکوں سے سودی طریقہ کار کے مطابق کار اجارہ پر لینا شرعاً جائز نہیں، البتہ جو غیر سودی بینک مستند علماءِ کرام پر مشتمل شریعہ بورڈ کے زیر نگرانی اپنے تمام مالی معاملات سر انجام دے رہا ہو تو اس سے اجارہ پر کار لینے اور استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔
کما قال اللہ تعالیٰ: {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُضَاعَفَةً وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ } [آل عمران: 130]۔
وفيه ايضاً: ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ﴾ (النساء: 29)۔
وفي الدر المختار: وفي الأشباه كل قرض جر نفعا حرام اھ (5/ 166)۔
گاڑی خریدنے کےلئے بینک سے سودی قرض لینا/نمازِ جمعہ کا طریقہ اور اس کو چھوڑنے والے کاحکم
یونیکوڈ مروجہ بینکاری 0