السلام علیکم ورحمۃ الله و برکاتہ! جناب مفتی صاحب!
میں اسلامی کریڈیٹ کارڈ کے متعلق جاننا چاہتا ہوں کہ آیا یہ جائز ہے یا نہیں ؟ یہاں یو اے ای میں دبئی اسلامک بینک شرعی قوانین کے تحت اسلامی کریڈیٹ کارڈ دیتا ہے، دبئی اسلامک بینک صرف ان لوگوں کو یہ سہولت دیتا ہے جن کی تنخواہ براہِ راست ان کی کمپنیوں سے دبئی اسلامک بینک میں منتقل ہوتی ہے اور اس کا وہ لوگ ۷۵ درهم ماہانہ چارجز ادا کرتے ہیں، چاہے وہ کارڈ استعمال کیا ہو یا نہیں ۔ وہ اس کارڈ کے ذریعہ اے ٹی ایم مشین سے پیسے نکالنے کی سہولت بھی دیتا ہے، لیکن اس کی وہ لوگ فیس لیتے ہیں (ماہانہ فیس کے علاوہ) ۔ وہ ایک ٹرانزیکشن (استعمال) کے لئے ۶۵ درهم فیس لیتے ہیں ۔براہِ کرم مجھے بتائیں کہ کیا میں اسلامک کریڈٹ کارڈ رکھ سکتا ہوں ؟
کسی بھی مالیاتی ادارے کی طرف سے جاری کیے جانے والے کریڈٹ کارڈ کی مالیت اگر بر وقت ادا کر دی جائے، تاکہ سودی معاملہ نہ ہونے پائے تو یہ جائز ہے اور پھر اس کارڈ کے ذریعہ اشیاء واموال کی خریداری میں ایک یا کم و بیش فیصد کی کٹوتی جو ہوتی ہےوہ متعلقہ ادارے کی خدمات کا محنتانہ اور عوض ہے، جس کی شرعاً بھی اجازت ہے ۔ البتہ مشین کے ذریعہ نقد رقوم نکلوانے کی صورت میں سروس چار جز کے نام سے کٹوتی شبہ ربوا کے درجہ میں ہے ، اس لئے اس سے احتراز چاہیئے، اسی طرح کارڈ سے متعلق ادائیگی بروقت کی جائے تاکہ اس پر سود لاگو نہ ہو سکے، تو ایسا کارڈ لینے میں بھی حرج نہ ہوگا۔
رکشہ کمپنی والے کو ایڈوانس پیمنٹ دے کر ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا/ پلاٹوں کی تعیین اور فائلوں سے قبل ایڈوانس پیمنٹ دینے کی صورت میں قیمت میں رعایت کرنا
یونیکوڈ خرید و فروخت 1