کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام ومفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہنڈی کے کاروبار کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اس کاروبار میں رقم کی منتقلی ایک ملک سے دوسرے ملک میں کی جاتی ہے، مثلاً ایک شخص (حامد) نے زید سے امریکہ میں دس ہزار (۱۰۰۰۰) ڈالر لیے، حامد کو زید کے گھر والوں تک جو پاکستان میں مقیم ہیں، ان تک پہنچانے ہیں، رقم ملنے کے بعد حامد نے اپنے نمائندے بکر کو جو پاکستان میں مقیم ہے، کہا کہ ساٹھ ہزار (۶۰۰۰۰) (یا اتنی ہی رقم) روپے زید کے گھر والوں کے حوالے کر دو۔ جو دونوں کرنسیوں کا فرق ہے وہ یہ کام کرنے والوں کی آمدنی ہے یہ رقم پہلے سے طے ہوتی ہے کہ اتنے ڈالروں یا کسی بھی کرنسی کے عوض کوئی سی بھی اور کرنسی کتنی بھی ادا کی جائے گی۔ براہِ مہربانی اس کاروبار کی شرعی حیثیت پر روشنی ڈالیں۔
ہنڈی کا کاروبار مختلف الاجناس کرنسیوں میں اس طور پر کرنا کہ مثلاً ایک ملک سے بھیجنے والے نے وہاں کی کرنسی بھیجی اور وصول کرنے والے کو دوسرے ملک کی کرنسی دی جائے، بشرطیکہ کرنسیوں کی مقدارِ معلوم پر عقد کر کے مجلسِ عقد میں ایک جانب سے اس پر قبضہ بھی کر لیا جائے اور اس بھیجنے میں ملکی قوانین بھی ملحوظ رکھے جائیں تو اس میں کمی بیشی کے ساتھ یہ کاروبار جائز ہے۔
کمافی مبسوط للسرخسی: واذا اشتری الرجل فلوساً بدراھم ونقد الثمن ولم تکن الفلوس عند البائع فالبیع جائز، لان الفلوس الرائجۃ ثمن کالنقود اھ(14/24)۔
رکشہ کمپنی والے کو ایڈوانس پیمنٹ دے کر ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا/ پلاٹوں کی تعیین اور فائلوں سے قبل ایڈوانس پیمنٹ دینے کی صورت میں قیمت میں رعایت کرنا
یونیکوڈ خرید و فروخت 1