کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مسمیٰ عمیرالدین کا نکاح مسماۃ خیر النساء سے عرصہ 10 سال پہلے ہوا تھا ،جس سے ہمارے تین بچے بھی ہیں ،اب تقریباًپندرہ بیس دن پہلے ہم میاں بیوی میں تلخی ہوئی، اور میں نے غصہ میں اپنی بیوی کو یہ جملہ "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں "تین بار بول دیا، اس واقعہ سے ہمارے درمیان کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟ اور میاں بیوی کے درمیان رجوع کی کیا صورت ہوگی؟رہنمائی فرمائیں۔
واضح ہوکہ غصہ کی حالت میں بھی طلاق دینے سے شرعاً طلاق واقع ہوجاتی ہے، چنانچہ صورتِ مسؤلہ میں سائل نے جب اپنی بیوی کو مذکور الفاظ "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں "تین بارکہہ دیے تو اس سے سائل کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو کر حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے، اب رجوع نہیں ہو سکتا اور حلالۂ شرعیہ کے بغیر دوبارہ باہم عقدِ نکاح بھی نہیں ہو سکتا ، لہذا دونوں پر لازم ہے کہ فوراً ایک دوسرے سے علیحدگی اختیار کریں اور میاں بیوی والے تعلقات ہر گز قائم نہ کریں ، ورنہ دونوں سخت گناہ گار ہوں گے ، جبکہ عورت ایام ِعدت گزارنے کےبعد دوسری جگہ نکاح کرنے میں بھی آزاد ہے ۔
اور حلالۂ شرعیہ یہ ہے کہ عورت ایامِ عدت گزارنے کے بعد بغیر کسی شرط کے کسی مسلمان سے اپنا عقد ِنکاح کرے، چنانچہ اگر وہ دوسرا شخص بھی اسے ایک مرتبہ ہمبستری ( جو کہ حلالۂ شرعیہ کے لئے ضروری ہے ) کےفوراً بعد یا ازدواجی زندگی کے کچھ عرصہ کے بعد طلاق دیدے یا طلاق تو نہ دے ، مگر اس کا پہلے انتقال ہو جائے ، بہرصورت اس کی عدت گزارنے کے بعد اگر وہ پہلے شوہر کے عقد ِنکاح میں آنا چاہے اور پہلا شوہر بھی اسے رکھنے پر رضامند ہو تو نئے مہر کے تقرر کے ساتھ گواہوں کی موجودگی میں دوبارہ عقدِنکاح کرکے باہم میاں بیوی کی حیثیت سے زندگی بسر کر سکتے ہیں ، تاہم حلالہ اس شرط کے ساتھ کرنا کہ زوج ِثانی ہمبستری کے بعد بیوی کو طلاق دے گا ، تاکہ زوجِِ اول دوبارہ اس کے ساتھ عقد ِنکاح کرے ،یہ مکروہِ تحریمی ہے اور اس پر حدیث میں وعیدیں وارد ہوئی ہیں ، البتہ بلا شرط ایسا کرنا جائز اور درست ہے ۔
کما فی رد المحتار: ويقع طلاق من غضب الخ (مطلب فی طلاق المدھوش، ج 3، ص 244، ط: سعید)۔
و فیہ ایضاً: أن من وصل في الغضب إلى حالة لا يدري فيها ما يقول يقع طلاقه الخ (مطلب فيما لو حلف وأنشأ له آخر، ج 3، ص 369، ط: سعید)۔
و فی الھندیۃ : وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية الخ ( فصل فیما تحل بہ المطلقۃ، ج 1، ص 473، ط: ماجدیہ)۔