میں نجمہ عالم زوجۂ ارشد حسین اپنا مسئلہ بیان کرنا چاہتی ہوں کہ میرے چار(4)بچے،( دوبیٹے،دوبیٹیاں)جن میں سے دوبیٹیوں اور ایک بیٹے کی شادی ہوچکی ہے،میرا شوہر عرصہ 16 سال قبل دوسری شادی کرچکا تھا، اب وہ اپنی دوسری بیوی بچوں کا مستقبل بنانے کی غرض سے پاکستان سے امریکہ اپنا کاروبار سیٹ اپ کرنا چاہتا ہے،لہذا وہاں کے قانون کے مطابق 2بیویاں لے کر جانے کی اجازت نہیں ہے، لہذا وہ مجھے کاغذی طلاق دینا چاہتا ہے، میرے شوہر کا کہنا ہے کہ یہ طلاق محض کاغذی وہاں پر دکھانے کے لئے ہوگی، میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا اس طرح کورٹ اور کاغذی کاروائی کرنے سے طلاق واقع ہوجائے گی شرعی طور پر؟ اسلام کی رو سے مجھے بتائیں کہ یہ کتنی طلاقیں ہوں گی؟ اور میں اور میرا شوہر آپس میں ایک دوسرے سے رجوع کرسکتے ہیں یا نہیں؟ کیا یہ طلاقیں عارضی ہوں گی،محض ملک سے باہر جانے کے لئے ،صرف کاغذی طور پر ؟ یا نہیں ہوئی؟ مجھے آپ واضح طور پر اس مسئلے کا حل بتائیں،مہربانی ہوگی،میں بہت ذہنی طور پر پریشان ہوں،شکریہ۔
نوٹ: سائلہ سے فون پر معلوم کیا تو انہوں نے بتایا کہ اس کے شوہر نے ابھی تک طلاق نامہ نہیں بنوایا،بلکہ بنوانا چاہ رہا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں اگر کسی واقعی مجبوری کی بناء پر طلاق نامہ بنوا کر حکومت کے پاس جمع کرانا ضروری ہو اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا حل نہ ہو تو ایسی صورت میں فرضی طلاق نامہ بنوانے اور اس پر دستخط سے قبل اگر سائلہ کا شوہر اس بات پر دو(2) گواہ بنائے کہ"میں حقیقتاً طلاق دینا نہیں چاہتا،البتہ قانونی مجبوری کی بنا پر محض کاغذی کاروائی پوری کرنے کے لئے یہ طلاق نامہ بنوا رہا ہوں،اس کے بعد اگر وہ طلاق نامہ پر دستخط کردے اور زبان سے الفاظِ طلاق نہ بولے، تو طلاق واقع نہ ہوگی۔
کمافی الشامیة:(قوله أو هازلا) أي فيقع قضاء وديانة كما يذكره الشارح(الیٰ قوله)ثم نقل عن البزازية والقنية لو أراد به الخبر عن الماضي كذبا لا يقع ديانة، وإن أشهد قبل ذلك لا يقع قضاء أيضا اهـ (3/238)۔