 
                    کیا قربانی کی کھال ڈیم کی تعمیر میں دے سکتے ہیں؟
 قربانی کی کھال اگرنقد رقم یا کسی بھی چیز کے عوض فروخت کردی جائے تو اس کی قیمت  صدقہ کرنا واجب ہے،اور اس کا مصرف بھی وہی ہے جو زکوۃ کا مصرف ہے۔
لہذا قربانی کی کھال بذات خودیااپنے کسی وکیل کے ذریعہ بیچ کر اس کی قیمت ڈیم یاکسی بھی ہسپتال وغیرہ فلاحی ادارے کی تعمیر میں خرچ کرناشرعاجائز نہیں،اس سے احترازلازم ہے۔
 
 وفی الشامیۃ: ( ويتصدق بجلدها أو يعمل منه نحو غربال وجراب) وقربة وسفرة ودلو (أو يبدله بما ينتفع به باقياً) كما مر (لا بمستهلك كخل ولحم ونحوه) كدراهم، (فإن) (بيع اللحم أو الجلد به) أي بمستهلك (أو بدراهم) (تصدق بثمنه)''۔ (6/328، کتاب الاضحیۃ) 
وفیھاایضا:وهو مصرف أيضاً لصدقة الفطر والكفارة والنذر وغير ذلك من الصدقات الواجبة، كما في القهستاني (2/339، باب المصرف).