(+92) 0317 1118263

احکام حج

دوسرے شخص کے پیسوں سے حج کروانا

فتوی نمبر :
28510
| تاریخ :
2016-04-21
عبادات / حج و عمرہ / احکام حج

دوسرے شخص کے پیسوں سے حج کروانا

حج کے لیے پیسے کافی نہیں ہوں، اور میرے کزن میری والدہ کو حج کے لیے پیسے دیتےہو ں، لیکن وہ محرم کے بغیر اکیلی سفر نہ کرسکتی ہوں، یہ لوگ مجھے اس کی سعادت دے رہے ہیں، تو ایسی صورت میں کیا میرا حج ادا کر نا درست ہو گا ؟

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

سائل اور اسکی والدہ کواگر ان کا کوئی رشتہ دار اپنی طرف سے حج کا خرچ دےکر حج کر ادے تو دونوں کاحج پر جانا اور حج ادا کرنا درست ہے،اس طرح کرنے سے بھی فرض ادا ہو جائے گا اور حج کرانے والوں کو بھی اس کا أجر مل جائے گا۔

مأخَذُ الفَتوی

کما فی الرد تحت : (قوله ذي زاد وراحلة) أفاد أنه لا يجب إلا بملك الزاد وملك أجرة الراحلة، فلا يجب بالإباحة أو العارية اھ (2/459)۔
و فیه أیضاً تحت : (قوله ولو وهب الأب لابنه إلخ) وكذا عكسه وحيث لا يجب قبوله مع أنه لا يمن أحدهما على الآخر يعلم حكم الأجنبي بالأولى ومراده إفادة أن القادر على الزاد والراحلة لا بد فی ها من الملك دون الإباحة والعارية كما قدمناه اھ (2/461)۔
و فی البحر الرائق : وهي يشترط فی حج المرأة من سفر زوج أو محرم بالغ عاقل غير مجوسي ولا فاسق مع النفقة عليه وأطلق المرأة فشمل الشابة والعجوز لإطلاق النصوص والمرأة هي البالغة اھ (2/339)۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه

فتوی نمبر 28510کی تصدیق کریں
0     261
Related Fatawa متعلقه فتاوی
...
Related Topics متعلقه موضوعات