میں نے ایک بزرگ سے پاکستانی روپے میں قرض لیا تھا 2020 میں، انھوں نےمجھے سعودی عرب سے رقم ارسال کی اور اپنے پاس سعودی ریال میں رقم کو لکھا ، جس کا مجھے علم نہیں تھا،میرے مطابق وہ قرض پاکستانی کرنسی میں تھا، میرا سوال ہے کہ میں پاکستانی روپے واپس کروں یا ان کی تحریر کے مطابق سعودی ریال ادا کروں، وہ اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ میری رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ
واضح ہو کہ قرض جس کرنسی میں لیا جائے ،تو مقروض شخص کے ذمہ اسی کرنسی میں قرض کی واپسی لازم ہوتی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کو اس بزرگ نے اگر ریال پاکستانی کرنسی میں تبدیل کرکے دیا ہو، اور سائل نے پاکستانی کرنسی میں قرض وصول کیا ہو،تو اب ان پر پاکستانی کرنسی ہی میں قرض واپس کرنا لازم ہے۔
کما فی الدر المختار: (هو) لغة: ما تعطيه لتتقاضاه، وشرعا: ما تعطيه من مثلي لتتقاضاه وهو أخصر من قوله (عقد مخصوص) أي بلفظ القرض ونحوه (يرد على دفع مال) بمنزلة الجنس (مثلي) خرج القيمي (لآخر ليرد مثله) خرج نحو وديعة وهبة الخ ( فصل فی القرض، ج 5، ص 161،ط: سعید)۔
وفی رد المحتار: وإن استقرض دانق فلوس أو نصف درهم فلوس، ثم رخصت أو غلت لم يكن عليه إلا مثل عدد الذي أخذه الخ ( فصل فی القرض، ج 5، ص 162،ط: سعید)۔
وفیہ ایضاً:: الديون تقضى بأمثالها الخ (مطلب في قبول قوله دفعت المال،ج 4، ص 320، ط: سعید)۔
وفی تنقيح الحامدية:رجل استقرض من آخر مبلغا من الدراهم وتصرف بها ثم غلاا سعرهافهل عليه ردمثلها؟ نعم ولا ينظر الى غلاء الدراهم ورخصها الخ ۔(باب القرض ،ج 1، ص 294 ط: حقانية)۔
قرض کی مدت پوری ہونے پر, قرضخواہ کا مقروض کے کاروبار میں, خود کو شریک سمجھ کر نفع کا مطالبہ کرنا
یونیکوڈ قرض 0