السلام علیکم!
میری بیوی عمرے پر جانا چاہتی ہے اور اُسے 30 دن ہو گئے ہیں وضع حمل کیے ہوئے، خون آنا اب کم ہو گیا ہے اکثر 2 دن کے بعد ایک قطرہ آ رہا ہے ،مہربانی کر کے بتائیں کہ اس بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ کیا میری بیوی نیت کر کے جاسکتی ہے ؟ اور اگر خون کا قطرہ آجائے تو کیا دم آجائے گا اس پر ؟
نفاس کی حالت میں عمرے کا احرام باندھنا جائز ہے، لیکن جب تک نفاس کا خون بند نہ ہو طواف کرنا جائز نہیں،اس سے احتراز لازم ہے۔
کما فی الدر : (فصل) فی الإحرام وصفة المفرد بالحج (ومن شاء الإحرام)(الی قوله )(توضأ وغسله أحب وهو للنظافة) لا للطهارة (فی حب) بحاء مهملة (فی حق حائض ونفساء) اھ
و فی الرد تحت : (قوله فی حائض ونفساء) أي قبل انقطاع دمهما بقرينة التفريع إذ بعد الانقطاع يكون طهارة ونظافة والمراد من التفريع بيان صورة لا توجد فیها الطهارة ليعلم أنه لم يشرع لأجلها فقط اھ (2/580)۔
و فیه أیضاً تحت : (قوله وفی الفتح إلخ) ولو طاف للعمرة كله أو أكثره أو أقله ولوشوطا جنبا أو حائضا أو نفساء أو محدثا فعليه شاة لا فرق فیه بين الكثير والقليل والجنب والمحدث لأنه لا مدخل فی طواف العمرة للبدنة ولا للصدقة، اھ (2/551)۔
بغیر عمرے کی نیت کے, احرام پہن کر مطاف میں جانا تاکہ عمرہ والوں کی طرح نظر آئے
یونیکوڈ احرام کے مسائل 0