میں برطانیہ میں ایک طالب ہوں، میں یہاں ایک ہندو کے ساتھ ایک کمرے میں رہتا ہوں، ہم دونوں کھانے میں شراکت کرتے ہیں، وہ سبزی خور ہے ،اور صرف سبزی کھاتے ہیں، اور میرے لئے پکاتے ہیں،اس کیفیت میں شرع کیا کہتاہے؟ کیا میں اس کے ساتھ کمرے وغیرہ میں شراکت کر سکتا ہوں؟ جبکہ میری معاشی حالت درست نہیں ہے۔
کسی غیر مسلم کے ساتھ اس قسم کے معاملات ومعاشرت کا معمول بنا لینا قطعاً درست نہیں، اس سے احتراز لازم ہے،جبکہ کبھی کبھار ایسا کرنے کی گنجائش ہے، تاہم اگر سائل کی معاشی حالات بہترنہ ہوں،اور وہ کسی دوسرے کو ساتھی بنانے اور مشترکہ کھاتہ رکھنے پر مجبور ہو تو اس صورت میں کسی دوسرے مسلمان طالب علم کے ساتھ مشترکہ معاشرت رکھنے کی کوشش چاہیئے، اور یہ بہتر ہے۔
ففی الفتاوى الهندية؛ ولا بأس بطعام المجوس كله إلا الذبيحة فإن ذبيحتهم حرام ولم يذكر محمد رحمه الله تعالى الأكل مع المجوسي ومع غيره من أهل الشرك أنه هل يحل أم لا وحكي عن الحاكم الإمام عبد الرحمن الكاتب أنه إن ابتلي به المسلم مرة أو مرتين فلا بأس به وأما الدوام عليه فيكره كذا في المحيط (5/ 347)۔