NFT Treasure نامی ایپ/ویب سائٹ میں ڈالر کے ذریعے انویسٹمنٹ کی جاتی ہے، اس میں تصویریں خرید کر فروخت کے لیے لگا دی جاتی ہیں۔ اس کاروبار میں 10٪ سے 100٪ تک منافع ممکن ہے۔ اگر کوئی شخص فروخت نہ کرے تو ریزرو پر رکھنے کی صورت میں روزانہ 1٪ سے 3٪ تک نفع ملتا ہے۔ مزید یہ کہ اگر کوئی دوسرے لوگوں کو اس کاروبار میں لگائے اور وہ 100 ڈالر انویسٹ کریں تو دونوں کو کمپنی کی طرف سے 10،10 ڈالر ملتے ہیں۔ پاکستان میں اس کمپنی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، لیکن کئی سال سے لوگ اس میں کام کر رہے ہیں۔ شریعت کی رو سے اس کاروبار کا کیا حکم ہے؟
ٹریژر این ایف ٹی جیسی ایپس میں ڈالر کے ذریعے تصویریں خریدنا اور پھر انہیں فروخت یا ریزرو پر رکھ کر روزانہ 1٪ سے 3٪ منافع لینا، یا مزید لوگوں کو شامل کرکے ان کی انویسٹمنٹ پر کمیشن حاصل کرنا شرعاً ناجائز ہے، کیونکہ اس میں کئی شرعی خرابیاں پائی جاتی ہیں۔ سب سے پہلے، یہاں ایسی چیزوں کی خرید و فروخت کی جاتی ہے جو شرعاً مالِ متقوم نہیں، اور اس کے علاوہ سرمایہ پر فکس نفع دینا ،جوکہ ناجائز ہے۔ مزید یہ کہ کمیشن سسٹم ملٹی لیول مارکیٹنگ (MLM) اور پونزی اسکیم کی طرز پر کام کرتا ہے، جو دھوکہ اور غرر پر مبنی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، اس کمپنی کی قانونی حیثیت بھی موجود نہیں، جو اس کاروبار کے خطرات اور ناجائز ہونے کو مزید بڑھا دیتی ہے۔ لہٰذا یہ کاروبار شرعاً ناجائز ہے اور اس سے اجتناب کرنا لازم ہے۔
كما في بدائع الصنائع: ومنها: وهو شرطُ انعقاد البيع للبائع أن يكون مملوكًا للبائع عند البيع، فإن لم يكن لا ينعقد... وهذا بيع ما ليس عنده، ونهى رسول الله ﷺ عن بيع ما ليس عند الإنسان... (ومنها) القبض في بيع المشتري المنقول، فلا يصح بيعه قبل القبض؛ لما روي أن النبي ﷺ «نهى عن بيع ما لم يُقبض»(35/7).
وفي الدر المختار: وشرعا: (مبادلة شيء مرغوب فيه بمثله) خرج غير المرغوب كتراب وميتة ودم على وجه) مفيد. (مخصوص) أي بإيجاب أو تعاط، فخرج التبرع من الجانبين والهبة بشرط العوض، وخرج بمفيد ما لا يفيد...(502/4).
وفيه أيضًا: المراد بالمال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجة، والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعًا(501/4).