اگر انڈرویئر پر مذی لگی ہو، یا جیب میں رکھے ہوئے رومال پر مذی لگی ہو، تو نماز پڑھنا کیسا ہے؟
انڈر ویئر یا جیب میں رکھے ہوئے رومال پر لگی ہوئی مذی ا گر ایک درہم (یعنی ہتھیلی کے پھیلاو ) سے کم مقدار میں لگی ہوئی ہو، تو اس کے ساتھ اگر چہ نماز ہو جاتی ہے،تاہم چونکہ یہ مکروہ عمل ہے ،ا س لئے نماز سے قبل انڈر وئیر یا جیب میں رکھے ہوئے رومال کو دھوکر پاک کرنے کا اہتمام کرنا چاہیئے،لیکن اگر مذی کی مقدار ایک درہم سے زیادہ ہو، تو ایسی صورت میں ا س کے ساتھ نماز پڑھنا جائز نہیں،بلکہ نماز سے قبل انڈر ویئر یا جیب میں رکھے رومال کے اس ناپاک حصے کو دھوکر پاک کرنا لازم اور ضروری ہے۔
کما فی الدر المختار : (وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل فيفرض، والعبرة لوقت الصلاة لا الإصابة على الأكثر نهر(وهو مثقال) عشرون قيراطا (في) نجس (كثيف) له جرم(وعرض مقعر الكف) وهو داخل مفاصل أصابع اليد (في رقيق من مغلظة كعذرة) آدمي الخ
و فی الشامیۃ تحت: (قوله: وعفا الشارع) قال في شرح المنية: ولنا أن القليل عفو إجماعا، إذ الاستنجاء بالحجر كاف بالإجماع وهو لا يستأصل النجاسة، والتقدير بالدرهم مروي عن عمر وعلي وابن مسعود، وهو مما لا يعرف بالرأي فيحمل على السماع. اهـ.( الی قولہ ) والأقرب أن غسل الدرهم وما دونه مستحب مع العلم به والقدرة على غسله، فتركه حينئذ خلاف الأولى، نعم الدرهم غسله آكد مما دونه، فتركه أشد كراهة كما يستفاد من غير ما كتاب من مشاهير كتب المذهب.ففي المحيط: يكره أن يصلي ومعه قدر درهم أو دونه من النجاسة عالما به لاختلاف الناس فيه. زاد في مختارات النوازل قادرا على إزالته الخ ( کتاب الصلاۃ، ج 1، ص 318،ط: سعید)۔
و فی البحر الرائق : وأشار باشتراط طهارة الثوب إلى أنه لو حمل نجاسة مانعة فإن صلاته باطلة
فكذا لو كانت النجاسة في طرف عمامته أو منديله المقصود ثوب هو لابسه فألقى ذلك الطرف على الأرض وصلى فإنه إن تحرك بحركته لا يجوز وإلا يجوز لأنه بتلك الحركة ينسب لحمل النجاسة الخ ( باب شروط الصلاۃ، ج 1، ص 281،ط:قدیمی)۔