ہمارے محلہ میں محلے والوں کے تعاون سے ایک دینی مدرسہ کی تعمیر ہورہی ہے، جس کیلئے فنڈ کی اشد ضرورت ہے، کیا ہم زکوٰۃ کی رقم وصول کرکے اس میں لگاسکتے ہیں؟ اگر لگاسکتے ہیں تو اس کی کیا صورت ہوگی یعنی اس کا طریقہ کار کیا ہے؟
سوال میں مذکور مصارف میں زکوٰۃ اور دیگر صدقات واجبہ کی رقوم سے بلا تملیک خرچ کرنا شرعاً جائز نہیں، اس سے احتراز لازم ہے۔
البتہ اگر واقعۃً شدید مجبوری ہو تو اس صورت میں کسی واقعی مستحق سے تملیک کرواکر کران مصارف میں خرچ کرسکتے ہیں۔
کما فی الدر: ویشترط ان یکون الصرف (تملیکا) لا اباحة کما مر (لا) یصرف (الی بناء) نحو (مسجد و) لا الی (کفن میت وقضاء دینہ). اھـ (344/2)