ہماری مسجد جو کہ میری مقامی مسجد ہے، جس کا رقبہ چھ سو اسکوائر گز پر واقع ہے، پانچ سو اسکوائرگز پر مکمل مسجد تعمیر ہے، جبکہ 100 اسکوائر پر ایک مکان امام کے رہنے کیلئے تھا ،پر امام صاحب اس میں نہیں رہتے ، اپنی فیملی کے ساتھ قریب ہی کسی مکان میں رہتے ہیں ، اب مسجد کی انتظامیہ نے اسے کرایہ پر لگا دیا ہے، اور جب پیسے آتے ہیں ،اسے مسجد کے اخراجات میں استعمال کرتے ہیں۔ تو کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ جبکہ مسجد کے اخراجات زیادہ ہیں اور آمدنی بہت کم ۔
جی ہاں! صورتِ مسئولہ میں مذکور مکان سے آنے والی آمدنی کو مسجد کے اخراجات میں صرف کرنا شرعاً جائز اور درست ہے ۔
کما في حاشية ابن عابدين: والذي يبدأ به من ارتفاع الوقف أي من غلته عمارته شرط الواقف أو لا ثم ما هو أقرب إلى العمارة وأعم للمصلحة كالإمام للمسجد والمدرس للمدرسة يصرف إليهم إلى قدر كفايتهم اھ (4/ 367)-
وفي البحر الرائق: وقال في خزانة الأكمل لو وقف على مصالح المسجد يجوز دفع غلته إلى الإمام والمؤذن والقيم اھ (5/ 228) -