ہمارے مدرسہ میں پانی کی کافی قلت ہے اور طلباء زیادہ ہیں ،انتظامی سہولت کے لئے طلباء کو مدرسہ میں ہی کچھ نمازیں باجماعت پڑھائی جاتی ہیں ،طلباء ان نمازوں کے لئے وضو استنجاء قریب کی مسجد میں کرتے ہیں اور متولیان کی اجازت بھی ہے ،اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ طلباء کا اس طرح مسجد کے حوض یا ٹینکی کے پانی سے وضو کرنا اور مسجد میں کوئی عبادت کیے بغیر نکلنا کیسا ہے؟ اگر طلباء وضو کے بعد دو رکعات پڑھ لیں تو کیا حکم ہے؟ نیز مسجد کے حدود میں مسجد ہی کے لئے زمین کھود کر بورنگ کرکے اس پر الیکٹرک پمپ لگا کر جو پانی نکالا جاتا ہے وہ وقف ہے یا غیر موقوفہ؟ باحوالہ جواب مرحمت فرماکر ماجور ہوں،سائل افتاء کا متعلم ہے ،اس لئے اپنی علمی معلومات کے لئے حوالہ کا طالب ہے۔جزاکم اللہ احسن الجزاء۔
مدرسہ کے طلباء کے لئے اس مجبوری کی بناء پر مذکور مسجد میں وضو کرنا اور بغیر کسی عبادت کے نکلنا بھی جائز اور درست ہے،جبکہ مسجد کی وقف زمین پر بورنگ کرکے حاصل کیا گیا پانی بھی وقف مسجد ہی کے حکم میں ہے۔
کما فی الھندیة : ولا بأس بأن يشرب من البئر والحوض ويسقي دابته وبعيره ويتوضأ منه، كذا في الظهيرية اھ(2/465)۔
وفی فتح القدیر: ولو ان رجلاً غرس شجرۃ فی المسجد فھی للمسجد او فی ارض موقوفة علی رباط مثلاً فھی للوقف اھ (5/449)۔