میں ایک مسجد میں نماز پڑھاتا ہوں، اس میں الیکٹرک فینز (یعنی صرف بجلی پر چلنے والے پنکھے لگے ہوئے ہیں)لوڈشیڈنگ انتہائی زیادہ ہونے کی بنا پر(خصوصا اوقات صلوة میں) ہم مذکورہ پنکھے اتار کر ایسے پنکھے لگوانا چاہتے ہیں، جو سولر، بیٹری، بجلی وغیرہ سب پر چلیں، کیوں کہ گرمیوں کے موسم میں بوجہ لوڈشیڈنگ کے نمازی حضرات بہت تکلیف میں ہوتے ہیں،دو تین پنکھے ہم نے اتار بھی لئے ہیں اور ان کی جگہ سولر فینز لگائے ہیں، جو کہ بجلی پر بھی چلتے ہیں، اب پوچھنا یہ ہے کہ جو الیکٹرک فین ہم نے اتار لئے ہیں، ان کا کیا کیا جائے کیا ان کا فروخت کرنا شرعا درست ہے؟ہم چاہتے ہیں کہ یہ پنکھے بیچ کر پھر انہی پیسوں سے اور مزید کچھ رقم ملا کر دوسرے یعنی سولر والے پنکھے خرید لیں، کیا ایسا کرنا ہمارے لئے درست ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مسجدِ کمیٹی کی اجازت سے اگر الیکٹرک فینز اتار لیے گئے ہوں تو ان فینز کو بیچنا اور اس سے حاصل شدہ رقم سے سولر فینز خرید کر مسجد میں لگانا شرعاً جائز ہے۔
کما فی الفتاوی الھندیة: الفاضل من وقف المسجد هل يصرف إلى الفقراء؟ قيل: لا يصرف وأنه صحيح ولكن يشتري به مستغلا للمسجد، كذا في المحيط اھ( 2/ 463)۔