سٹیل مل میں ملازمین کے لئے ایک چھوٹی سی مسجد ہے،اب مل میں توسیع کی وجہ سے مسجد راستے میں ہوگئی ہے،اگر مسجد کو شہید کرکے پلر ڈال کر اوپر مسجد بنا دی جائے،نیچے راستہ یا روڈ گزاری جائے تو درست ہے؟
اگر یہ باقاعدہ مسجد نہیں بنائی گئی تھی،بلکہ ملازمین کی سہولت کے لئے جائے نماز کے طور پر متعین کردی گئی تھی تو اب اس کو توڑ کر دوسرے کسی بھی مصرف میں استعمال کرنا بلاشبہ جائز ہے اور اگر اس جگہ کو مسجد کے لئے باضابطہ وقف کرکے مسجد تعمیر کی گئی تھی تو کسی مستند مفتی کو مکمل صورتِ حال بتانے کے بعد متعلقہ جگہ کا معائنہ کروا کر اس کا حکمِ شرعی معلوم کرنا چاہیئے ۔
کمافی الدرالمختار: (ويزول ملكه عن المسجد والمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني (وشرط محمد) والإمام (الصلاة فيه) بجماعة وقيل: يكفي واحد وجعله في الخانية ظاهر الرواية اھ(4/355)۔
وفیه أیضاً: [فرع] لو بنى فوقه بيتا للإمام لا يضر لأنه من المصالح، أما لو تمت المسجدية ثم أراد البناء منع ولو قال عنيت ذلك لم يصدق تتارخانية اھ(4/358)۔
وفی الھندیة: قيم المسجد لا يجوز له أن يبني حوانيت في حد المسجد أو في فنائه؛ لأن المسجد إذا جعل حانوتا ومسكنا تسقط حرمته وهذا لا يجوز، والفناء تبع المسجد فيكون حكمه حكم المسجد، كذا في محيط السرخسي اھ(2/462)۔