السلام علیکم
مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ مسجد کے پیسوں سے مسجد کےعدالتی معاملات میں وکیل صاحب کی فیس دی جاسکتی ہےکیا ؟
واضح ہو کہ مسجد کے چندہ کو مسجد کے مصالح میں استعمال کرنا شرعاً جائز ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مسجد کا اگر کوئی کیس عدالت میں چل رہا ہو اور اس کیلئے کسی وکیل کی خدمات لینی پڑے تو وکیل کی فیس مسجد کے چندہ سے ادا کی جا سکتی ہے۔
فی الدر المختار : (و يبدأ من غلته بعمارته) ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد و مدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم ثم السراج و البساط كذلك إلى آخر المصالح۔اھ (4/ 366)-
و فی رد المحتار : فإذا أطلقها الواقف انصرفت إليها لأنها هي الكاملة المعهودة في باب الوقف ، و إن كان الكامل عكسها في باب الصدقة فالتسوية بينهما غير صحيحة ، على أنهم صرحوا بأن مراعاة غرض الواقفين واجبة۔اھ (4/ 445)-