جیسے کہ مسجد کے ساتھ مؤذن کی رہائش ہوتی ہے ، تو کیا وہ مسجد کی بجلی ، گیس ، پانی استعمال کر سکتا ہے ؟ جو فیملی کے ساتھ رہتا ہو ، شرعاً ایسا کرنا جائز ہے؟
مسجد کی بجلی، گیس اور پانی کا بل اگر مسجد کی عمومی چندہ سے ادا کیا جاتا ہو اور چندہ دہندگان کی طرف سے اس کی کوئی ممانعت بھی نہ ہو ، تو مؤذن اور اس کی فیملی کے لۓ بقدرِ ضرورت مسجد کی بجلی ، گیس اور پانی کا استعمال جائز ہوگا۔
فی الفتاوى الهندية : متولي المسجد إذا اشترى بالغلة التي اجتمعت عنده من الوقف منزلا و دفع المنزل إلى المؤذن ليسكن فيه إن علم المؤذن ذلك كره أن يسكن في ذلك المنزل(إلی قوله) و إذا أراد أن يصرف شيئا من ذلك إلى إمام المسجد أو إلى مؤذن المسجد فليس له ذلك ، إلا إن كان الواقف شرط ذلك في الوقف ، كذا في الذخيرة اھ (2/ 462)۔
و فی البحر الرائق : (قوله و من جعل مسجدا تحته سرداب أو فوقه بيت و جعل بابه إلى الطريق و عزله أو اتخذ وسط داره مسجدا و أذن للناس بالدخول فله بيعه و يورث عنه)(إلی قوله) و بما ذكرناه علم أنه لو بنى بيتا على سطح المسجد لسكنى الإمام فإنه لا يضر في كونه مسجدا لأنه من المصالح اھ(۵/ ۲۷۱)۔