کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد کی دوسری منزل تیار ہو گئی ہے ، کیا اب نیچے والی منزل کو چھوڑ کر دوسری منزل پر جمعہ اور جماعت کروانا ٹھیک ہے ؟ یا نچلی منزل کو بچوں کے پڑھانے کے لئے متعین کیا جائے ،اور اوپر والی منزل کو جمعہ اور جماعت کے لئے ؟ اس مسئلہ کے بارے میں رہنمائی فرمادیں۔ جزاک اللہ خیراً ۔
نوٹ : سائل نے بذریعہ فون بتایا کہ مذکور مسجد کی نچلی منزل میں سن 2007 سے اب تک باقاعدگی سے نماز با جماعت ہوتی رہی، اب دوسری منزل میں نماز اور جمعہ کی نماز منتقل کرنے کی وجہ مسجد کی نچلی منزل کی دیو اروں پر سیم کا آنا ہے، سیم کی وجہ سے مسجد کا رنگ روغن تو خراب ہوتا ہے، البتہ پانی نہیں ٹپکتا۔
سوال میں ذکر کردہ تفصیل اور اسکے ساتھ درج نوٹ کے مطابق جب مسجد کی تعمیر شدہ سابقہ زمینی منزل پر اب نئی دوسری منزل تعمیر کی گئی ہے، تو اسکی زمینی منزل بھی با قاعدہ شرعی مسجد ہے، لہذا اسے بچوں کی پڑھائی کے لئے مختص کرکے اسمیں جمعہ اور جماعت کو بالکلیہ ترک کرنا اور بالائی منزلوں کو نماز کے لئے مختص کرنا شرعاً جائز نہیں، بلکہ زمینی منزل میں حسبِ سابق جمعہ و جماعت وغیرہ کا اہتمام لازم ہے، البتہ اگر کبھی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے زمینی منزل میں جگہ کم پڑ جائے تو ایسی صورت میں بقیہ نمازیوں کے لئےبالائی منزل میں نماز ادا کرنا بلا شبہ جائز اور درست ہے۔
كما فى الدر المختار: (و) كره تحريماً (الوطء فوقه، والبول والتغوط؛ لأنه مسجد إلى عنان السماء واتخاذه طريقاً بغير عذر)، وصرح في القنية بفسقه باعتیاده الخ
و فی رد المحتار تحت : (قوله : الوطء فوقه) أي الجماع خزائن ؛ أما الوطء فوقه بالقدم فغير مكروه إلا في الكعبة لغير عذر ؛ لقولهم بكراهة الصلاة فوقها ثم رأيت القہستاني نقل عن المفيد كراهة الصعود على سطح المسجد اهـ و يلزمه كراهة الصلاة أيضاً فوقه فليتأمل ، (قوله : لأنه مسجد) علة لكراهة ما ذكر فوقه . قال الزيلعي : و لهذا يصح اقتداء من على سطح المسجد بمن فيه إذا لم يتقدم على الإمام . و لا يبطل الاعتكاف بالصعود إليه (الى قوله) (قوله : إلى عنان السماء) بفتح العين ، و كذا إلى تحت الثرى كما في البيري عن الإسبيجابي اھ (1 /656)۔
و فيه ايضاً تحت : ( قوله و يحرم الخ ) لما أخرجه المنذرى و مرفوعا (جنبوا مساجدكم صبيانكم و مجانينكم ، و بيعكم و شراءكم ، و رفع أصواتكم ، و سل سيوفكم . و إقامة حدودكم . و جمروها في الجمع . و اجعلوا على أبوابها المطاهر) بحر اھ (656/1)۔
و فى الهندية : الصعود على سطح كل مسجد مكروه و لهذا اذا اشتد الحر يكره أن يصلوا بالجماعة فوقه الا اذا ضاق المسجد فحينئذ لا يكره الصعود على سطحه للضرورۃ اهـ (322/5)۔