السلام علیکم !
محترم مندرجہ ذیل سوالات کے بارے آپ سے شرعی رہنمائی درکار ہے :
1) PLS account میں جو منافع ملتا ہے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟ اگر یہ منافع شرعاً جائز نہیں تو حاصل شدہ منافع کو کس مد میں خرچ کیا جا سکتا ہے ؟
2) کیا حاصل شدہ منافع کی رقم سے اپنے معذور بیٹے کا علاج و معالجہ اور باقی ضروریات کے لئے خرچ کیا جا سکتا ہے؟
3)یا اس رقم سے فی سبیل اللہ کنواں کھدوایا جا سکتا ہے ؟
4)یا اس رقم کو عوامی مفاد کے رابطہ سڑک کے تعمیر یا کسی بھی عوامی مفاد کے کام پر خرچ کیا جا سکتا ہے ؟
سوال میں مذکور اکاؤنٹ میں منافع اس شرط کے ساتھ دیے جاتے ہیں کہ اکاؤنٹ میں ایک متعین مقدار رقم موجود ہو ،رقم موجود ہونے کی شرط لگانا فقہی لحاظ سے قرض ہے ،اور قرض پر کسی بھی قسم کا منافع حاصل کرنا شرعاً سود ہے ، جس سے اجتناب لازم ہے ، اگر کسی نے لاعلمی میں مذکور اکاؤنٹ کھلوالیا ہو اور اس کو مذکور اکاؤںٹ کا نفع حاصل ہوا ہو تو حرام مال کا مصرف زکوۃ کے مستحق افراد ہیں , کہ جن کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے بقدر رقم موجود نہ ہو , ان کو بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کریں۔
جبکہ والد اپنے بیٹے کو زکوۃ نہیں دے سکتااس لئے مذکور رقم سے معذور بیٹے کا علاج کروانا بھی جائز نہیں ، اور کنواں کھدوانا اور سڑک وغیرہ تعمیر کروانے سے ملکیت حاصل نہیں ہوتی , اس لئے مذکور رقم ان کاموں میں خرچ کرنا بھی درست نہیں جس سے احتراز لازم ہے۔
قبرستان میں لگے ہوئے درختوں کا کاٹنا /حدیث "قاتل مقتول دونوں جہنمی" کی تشریح
یونیکوڈ آمدنی و مصارف 0کرنٹ اکاونٹ کا کہنے کے باوجود ، بینک والوں نے سیونگ اکاونٹ کھول دیا،اس میں جمع شدہ سودی رقم کا حکم
یونیکوڈ آمدنی و مصارف 0