(+92) 0317 1118263

زکوۃ و نصاب زکوۃ

ترکہ کی تقسیم سے قبل زکوۃ کا حکم

فتوی نمبر :
49436
| تاریخ :
2022-02-16
عبادات / زکوۃ و صدقات / زکوۃ و نصاب زکوۃ

ترکہ کی تقسیم سے قبل زکوۃ کا حکم

السلام علیکم میرے والد صاحب کے انتقال کو دس سال گزر گئے، کچھ وجوہات کی وجہ سے وراثت کی رقم مجھے اب ملی ہے ، تو کیا اب میں زکوۃ صرف اس کی دوں ؟ یا پہلے دس سال کی بھی دینی ہو گی ؟

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

واضح ہو کہ سائل کو جو رقم میراث میں ملی ہے ، شرعاً اس کے ذمہ پچھلے دس سالوں کی زکوۃ واجب نہیں، البتہ قبضہ میں آنے کے بعد اگر یہ رقم نصابِ زکوۃ ( ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر ہو اور اس پر ایک قمری سال بھی گذر جائے یا دیگر اموال زکوۃ کےساتھ شامل ہو کرجب اس کا سال مکمل ہو جائے تو مذکور رقم کی زکوۃ بھی اس کےساتھ ادا کر نالازم ہو گی۔

مأخَذُ الفَتوی

لما في الفتاوى الهندية: وأما سائر الديون المقر بها فهي على ثلاث مراتب عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - ضعيف، وهو كل دين ملكه بغير فعله لا بدلا عن شيء نحو الميراث أو بفعله لا بدلا عن شيء كالوصية أو بفعله بدلا عما ليس بمال كالمهر وبدل الخلع والصلح عن دم العمد والدية وبدل الكتابة لا زكاة فيه عنده حتى يقبض نصابا ويحول عليه الحول اھ (1/ 175)
وفي بدائع الصنائع: وأما الدين الضعيف فهو الذي وجب له بدلا عن شيء سواء وجب له بغير صنعه كالميراث، أو بصنعه كما لوصية، أو وجب بدلا عما ليس بمال كالمهر، وبدل الخلع، والصلح عن القصاص، وبدل الكتابة ولا زكاة فيه ما لم يقبض كله ويحول عليه الحول بعد القبض اھ (2/ 10)
وفي النتف في الفتاوى: واما الضعيف فهو مال غير بدل عن مال مثل مهر المرأة والصلح من دم العمد والسعاية والميراث والوصية ونحوها فهذا ليس عليه زكاة ما مضى فاذا خرج منه ما يكون نصابا ثم حال عليه الحول فعليه الزكاة اھ (1/ 170)

واللہ تعالی اعلم بالصواب
کلیم اللہ حمزہ عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 49436کی تصدیق کریں
Related Fatawa متعلقه فتاوی
Related Topics متعلقه موضوعات