(+92) 0317 1118263

زکوۃ و نصاب زکوۃ

گزشتہ سالوں کی زکوۃ کا حکم اور ادائیگی کا طریقہ

فتوی نمبر :
65969
| تاریخ :
2023-07-08
عبادات / زکوۃ و صدقات / زکوۃ و نصاب زکوۃ

گزشتہ سالوں کی زکوۃ کا حکم اور ادائیگی کا طریقہ

السلام وعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
گذارش ہے کہ ہم ہر سال باقاعدہ حساب کر کے اپنے کاروبار کی زکوۃ ادا کیا کرتے تھے، "کرونا" کے بعد کچھ سالوں سے باقاعدہ حساب کر کے زکوٰۃ ادا نہیں کر سکے ہیں، اب ان سالوں کی زکوۃ کس طرح ادا کریں؟تاکہ کوئی کمی نہ رہ جائے۔ مطلع فرمائیں جزاک اللہ خیراً

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

سائل نے "کورونا" کے بعد جتنے سالوں کی زکوۃ ادا نہیں کی، تو اب ان گزشتہ سالوں کی مالیت کا غالب گمان یا حسابات سےاندازہ لگاکر اس کا ڈھائی فیصد بطورِ زکوۃ دیدے اور اگر کسی طرح بھی اندازہ نہ ہوسکے تو موجودہ مالیت کے حساب سے کل قابلِ زکوۃ اموال کا ڈھائی فیصد نکال لے، اس کے بعد اگلے سال کی زکوۃ نکالتے وقت پہلے سال کی زکوۃ کی مقدار (ڈھائی فیصد) کو بقیہ مال سے منہا کرکے حساب لگائے، پھر اس سے اگلے سال کا حساب کرتے ہوئے گزشتہ دوسالوں کی زکوۃ کی مقدار کو منہا کرکے بقیہ کل مال کا ڈھائی فیصد نکالے، اسی طرح ہرسال کا حساب کرتے ہوئے گزشتہ سالوں کی زکوۃ کی مقدار منہا کرکے زکوۃ دیدے۔

مأخَذُ الفَتوی

فی الدر المختار: ولو کان الدین علی مقر او علی معسر ۔۔إلی فو صل إلی ملکه لزم زکوٰۃ ما مضي. (266/2، ط: دار الفکر)۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه

فتوی نمبر 65969کی تصدیق کریں
1     786
Related Fatawa متعلقه فتاوی
Related Topics متعلقه موضوعات