السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! حضرت ایک پلاٹ میں نے اپنے رہنے کے لیے گھر بنانے کی نیت سے لیا، مگر کچھ حالات کی وجہ سے تعمیر نہیں کر رہا اور کبھی کبھی یہ ارادہ بھی بنتا ہے کہ اس جگہ گھر نہ بناؤں، پچھلی دفعہ میں نے اس پر زکوۃ ادا نہیں کی، اب اس پر زکوۃ کا کیا حکم ہے؟
سائل نے یہ پلاٹ جب گھر بنانے کی نیت سے خرید اتھا، اگر چہ ناموافق حالات کی بناء پر اس پر گھر تعمیر نہیں کر واسکا، تو بھی سائل پر اس پلاٹ کے زکوۃ لازم نہیں، جبکہ سائل کی اس نیت کے رد و بدل کا بھی اس وقت تک اعتبار نہیں، جب تک سائل اس پلاٹ کو بیچ نہ دے۔
كما في السنن الكبرى للبيهقي: عن ابن عمر قال: " ليس في العروض زكاة إلا ما كان للتجارة " (4/ 249)
وفي الدر المختار: (ولا في ثياب البدن) (إلی قوله) (وأثاث المنزل ودور السكنى ونحوها) وكذا الكتب وإن لم تكن لأهلها إذا لم تنو للتجارة اھ (2/ 265)