السلام علیکم! پچھلے سال حکومت کا اعلان کردہ نصاب ۴۶۰۰۰ روپے تھا، جس کی مناسبت سے میں صفر کے مہینے میں صاحب نصاب ہو گیا تھا، مگر اس سال جو نصاب مقرر کیا ہے، وہ ۸۰۹۰۰ روپے ہے؟ اب میں اپنا نصاب کیا مقرر کروں اور کب سے؟ برائے مہربانی راہ نمائی فرمائیں۔
سائل کی ملکیت میں جس دن ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر رقم جمع ہو چکی تھی، اس دن سے سائل صاحب نصاب بن چکا ہے، لیکن زکوہ کی ادائیگی کے لیے چونکہ مال زکوۃ پر سال گزرنا اور سال کی ابتداء اور انتہاء میں بقدر نصاب مالیت کا موجود ہونا شرط ہے، لہذا اگر زکوۃ کی تاریخ میں سائل کے پاس بقدر نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت ) رقم موجود نہ ہو تو ایسی صورت میں سائل کے ذمہ زکوۃ لازم نہ ہو گی۔
وفي حاشية ابن عابدين: قوله وجاز دفع القيمة أنها تعتبر يوم الوجوب، وقالا يوم الأداء كما في السوائم، ويقوم في البلد الذي المال فيه إلخ (قوله: تعين التقويم به) أي إذا كان يبلغ به نصابا، لما في النهر عن الفتح: يتعين ما يبلغ نصابا دون ما لا يبلغ، فإن بلغ بكل منهما وأحدهما أروج تعين التقويم بالأروج اھ (2/ 299)