کمپنی ہر مہینے ہماری تنخواہ سے ۱۰؍فیصد کاٹتی ہے پراویڈنٹ فنڈ کے طور پر اور یہ رقم اپنے پاس محفوظ رکھتی ہے کمپنی بھی مزید ۱۰؍ فیصد ملاتی ہےا ور ساری رقم کمپنی کے اکاؤنٹ میں محفوظ ہوتی ہے، یہ رقم ہماری ہوگی جب ہم کمپنی چھوڑدیں، جاب کے دوران ہم یہ رقم بطورِ قرض لے سکتے ہیں اور قسطوں پر بغیر منافع و نقصان کے واپس کرسکتے ہیں، (۱) کیا اس رقم پر ہر سال زکوٰۃ ہوگی؟ (۲) میں ۸۰؍فیصد قرض لے چکا ہوں اپنے ٹوٹل پراویڈنٹ فنڈ سے، کیا یہ قرض کی رقم زکوٰۃ سے مستثنیٰ ہوگی یا شامل؟
پراویڈنٹ فنڈ کے نام سے کاٹی جانے والی رقم جب تک سائل کے قبضے میں نہ آئے اس وقت تک اس پر زکوٰۃ لازم نہیں۔
فی الہندیۃ: وأما سائر الدیون المقربہا فہی علی ثلاث مراتب عند أبی حنیفۃ ؒ ضعیف، وہو کل دین ملکہ بغیر فعلہ لا بدلا عن شیء نحو المیراث أو بفعلہ لا بدلا عن شیء کالوصیۃ أو بفعلہ بدلا عما لیس بمال کالمہر وبدل الخلع والصلح عن دم العمد والدیۃ وبدل الکتابۃ لا زکاۃ فیہ عندہ حتی یقبض نصابا ویحول علیہ الحول۔ الخ (ج۱، ص۱۷۵)۔
وفی فتح القدیر: الزکاۃ انما تجب اذا ملک نصابا تاما نامیا حولا کاملا۔ الخ (ج۲، ص۱۱۲) واللہ اعلم