السلام علیکم! مفتی صاحب! ایک دوست کہہ رہے تھے کہ انہوں نے جمعہ کے خطبے میں سنا کہ سونا چاندی جس ریٹ پر خریدی گئی، اسی ریٹ کے حساب سے زکوۃ دینی ہے ، یعنی میں نے اگر سونا خریدا اس وقت ایک تولہ کا ریٹ (۴۴۰۰۰) تھا تو ز کوۃ اس کے حساب سے دو نگا، یہ بات صحیح ہے؟
واضح ہو کہ اگر کوئی شخص قیمت کے اعتبار سے سونے اور چاندی کی زکوۃ دینا چاہے تو ایسی صورت میں سونے وچاندی کی قیمت خرید کا اعتبار نہ ہو گا، بلکہ جس دن زکوة ادا کرے ، اس دن کی قیمت فروخت کا اعتبار ہو گا۔
ففي بدائع الصنائع: لأن الواجب الأصلي عندهما هو ربع عشر العين وإنما له ولاية النقل إلى القيمة يوم الأداء فيعتبر قيمتها يوم الأداء اھ (2/ 22)
وفي الدر المختار: (والمعتبر وزنهما أداء ووجوبا) لا قيمتهما. (2/ 297)
وفی حاشية ابن عابدين: تحت (قوله: والمعتبر وزنهما أداء) أي من حيث الأداء، يعني يعتبر أن يكون المؤدى قدر الواجب وزنا عند الإمام والثاني. (إلی قوله) وأجمعوا أنه لو أدى من خلاف جنسه اعتبرت القيمة، حتى لو أدى من الذهب ما تبلغ قيمته خمسة دراهم من غير الإناء لم يجز في قولهم لتقوم الجودة عند المقابلة بخلاف الجنس، فإن أدى القيمة وقعت عن القدر المستحق اھ (2/ 297)