(+92) 0317 1118263

زکوۃ و نصاب زکوۃ

حکومت کی طرف سے بینظیر انکم پروگرام سے پیسے لینا

فتوی نمبر :
37384
| تاریخ :
2019-04-07
عبادات / زکوۃ و صدقات / زکوۃ و نصاب زکوۃ

حکومت کی طرف سے بینظیر انکم پروگرام سے پیسے لینا

السلام علیکم ورحمۃ اللہ! مفتی صاحب میں پرائیوٹ ملازمت کرتا ہوں، تنخواہ اٹھارہ ہزار دو سو (۱۸۲۰۰) روپے ہے، کرایہ کا مکان ہے، بیگم کا سونا تقریباً دو تولہ ہے، اس کے علاوہ کمیٹی کے پیسے ایک لاکھ (۱۰۰۰۰۰) روپے بینک میں ہیں، اور کوئی آمدنی نہیں ہے، میں بیوی اور بچی رہتی ہیں، کیا میں بے نظیر انکم پروگرام سے پیسے لینے کا مجاز ہوں؟ اور کیا میرے اوپر حج اور زکوٰۃ فرض ہوئی یا نہیں؟

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

واضح ہو کہ بینظیر انکم پروگرام کے تحت جو پیسے حکومت کی طرف سے دیئے جاتے ہیں، وہ حکومت کی طرف سے زکوٰۃ کے علاوہ پیسوں کے ذریعہ غریب عوام کی مالی معاونت ہوتی ہے، اس لئے اگر سائل اس فنڈ کے لئے حکومت کی طرف سے مقرر کردہ شرائط پر پورا اترتا ہو تو اس کے لئے پروگرام کے تحت ملنے والے پیسے لینا جائز اور درست ہوگا، جبکہ سائل کے بینک اکاؤنٹ میں جو پیسے ہیں ان پر اگر سال گزرچکا ہو تو سائل پر اس کی زکوٰۃ واجب ہے اور سائل کی بیوی کا جو زیور ہے اگر یہ زیور سائل کی بیوی کی ہی ملکیت میں ہو اور اس کے پاس اس زیور کے علاوہ تھوڑی بہت رقم وغیرہ بھی ہو تو اس سونے پر زکوٰۃ واجب ہوگی، ورنہ نہیں! جبکہ اس رقم کی وجہ سے سائل پر حج فرض نہیں۔

مأخَذُ الفَتوی

کما فی اللباب: الزکاۃ واجبۃ علی الحر المسلم البالغ العاقل اذا ملک نصابا کاملا ملکا تاما وحال علیہ الحول۔ اھـ (ص۸۷)۔
وایضًا فیہ: الحج واجب علی الاحرار المسلمین البالغین العقلاء الاصحاء اذا قدروا علی الزاد والراحلۃ فاضلا عن المسکن، ومالا بد منہ وعن نفقۃ عیالہ الی حین عودہ وکان الطریق اٰمنًا۔ اھـ (ص۱۱۲) واللہ اعلم بالصواب

واللہ تعالی اعلم بالصواب
عمرفاروق شیخ عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 37384کی تصدیق کریں
Related Fatawa متعلقه فتاوی
Related Topics متعلقه موضوعات