السلام علیکم!
میں دبئی میں ملازم ہوں اور یہ جاننا چاہتا ہوں کہ اپنے خاندان کے لئے پاکستان میں گھر بنوا لوں، فی الوقت میں پاکستان میں مکان خریدنے کا متحمل نہیں ہو سکتا، اس لئے میں اس وقت ایک چھوٹا قطعہ زمین خرید رہا ہوں، میرا خیال یہ ہے کہ میں اپنا مکان پانچ یا چھ سال بعد اس قطعۂ زمین کو بیچ کر خریدوں، اس میں، میں اضافہ بچت کو بھی استعمال کروں۔
سوال یہ ہے کیا مجھےاس مخصوص قطعۂ زمین پر زکوٰۃ ادا کرنا ہوگی؟ جبکہ یہ بلاواسطہ میرے استعمال میں نہیں ہوگا؟
جی ہاں مذکور نیت و ارادے سے خریدی ہوئی زمین پر زکوۃ لازم ہوتی ہے۔ اور ہر سال اس کی موجودہ مارکیٹ ویلیو معلوم کر کے دیگر اموالِ زکوِیہّ کے ساتھ اس کی بھی زکوٰۃ ادا کیا کریں۔
کمافی اعلاء السنن: عن سمرۃ بن جندب قال:اما بعد:فان رسول اللہ ﷺ کان یامرنا ان نخرج الصدقۃ من الذی بعد للبیع اھ(9/54)۔
وفیہ ایضاً: قال ابن المنذر اجمع اھل العلم ان فی العروض التی یراد بھا التجارۃ الذکاۃ اذا حال علیھا الحول اھ(9/55)۔
وفی الدر المختار: (او) فی (عرض التجارۃ قیمتہ نصاب من ذھب او ورق)ای فضۃ مضروبۃ اھ(2/298)۔